الٓہ آباد۔ الہ آباد میں محرم کی مجلس کے دوران گڑبڑی پیدا کرنے کا ایک
معاملہ سامنے آیا ہے۔ یہ گڑبڑی کرنے والا کوئی اور نہیں بلکہ وشو ہندو
پریشد کا ایک مقامی لیڈر ہے۔ مئوآئما نواسی وشو ہندو پریشد کا یہ لیڈرمحرم
کی مجلس کے دوران مسلم خواتین کے پاس آکر بیٹھ گیا اور ان کے ساتھ میبنہ
طور پر چھیڑ چھاڑ کرنے لگا۔ مسلم خواتین نے پہلے تو اس پر کچھ زیادہ دھیان
نہیں دیا، لیکن جب اس کی شرارت کچھ زیادہ بڑھی تو انہیں شک ہوا۔ پھر مسلم
خواتین نے اس کا برقع اتار کر دیکھا۔ یہ دیکھ کر وہ حیران ہو گئیں کہ برقع
میں ملبوس یہ
کوئی عورت نہیں بلکہ مرد ہے۔ انہوں نے فوراً اس کی شکایت کی
جس پر وہاں موجود افراد نے اس کی جم کر دھنائی کر دی اور پھر اسے پولیس کے
حوالہ کر دیا۔ مقامی لوگوں کا کہنا ہے کہ وہ گڑبڑی کرنے کی نیت سے مسلم
خواتین میں چھپ کر بیٹھا تھا۔ ایک رپورٹ کے مطابق، خود کو پوسٹر اور بینرز میں
ہندو ابھیشیک یادو لکھنے والا یہ شخص اس سے قبل علاقے میں مبینہ طور پر
فرقہ وارانہ کشیدگی پھیلانے کے الزام میں جیل جا چکا ہے۔ پولیس نے خواتین
کے ساتھ چھیڑ چھاڑ کرنے اور مذہبی اجتماع میں رخنہ اندازی کرنے کی پاداش
میں اس کے خلاف ایف آئی آر درج کر لی ہے۔